How Mathematics words are used by Urdu poets in Urdu poetry
محبتوں کے تمام وعدے ۔۔۔
نبھائے کس نے، بھلائے کس نے؟
تمہیں پشیمانی ہو گی جاناں۔۔۔
جو میری مانو حسا ب چھوڑو
2
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب یاد آئے
(فیض احمد فیض)
3
ہمارا اچھا ہونا کوئی مطلب نہیں رکھتا
لوگ اپنے حساب سے ہی چلتے ہیں۔۔۔۔!
4
کبھی لے مجھ سے میرے دن رات کا حساب
پھرڈھونڈااپنے سوا کچھ اور میری زندگی میں
5
جو تیری تلاش میں گم ہوئے
کبھی ان دنوں
کا حساب کر۔
6
لوگ رکھتے ہیں اب نظرہم پر
فرشتو تم حساب رہنے دو
7
شکوہ کرنا تو سوچ کر کرنا
مجھ کو پورا حساب آتا ہے
8
نفی تم ہو نہیں سکتے، جمع سے تم کو نفرت ہے
تقسیم تم کو کرتے ہیں تو ضرب دل پر لگتی ہے
9
لفظوں کی ہیر پھیرہے ضرب المثال بس
سنتی نہیں ہیں دیواریں مت بڑبڑائیے
10
عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کہ، اب
وہ مجھے یاد توآتا ہے ، مگر کام کے بعد
(پروین شاکر)
11
مجھے تقسیم سے مطلب نہیں ہے
وہ سب کا تھا فقط میرا نہیں تھا۔!
12
محبوب ایک ہوتا ہے
اور ایک تقسیم نہیں ہوتا
13
ملا تو اور بھی تقسیم کر گیا مجھ کو
سمیٹنا تھیں جسے میری کرچیاں محسنؔ
14
سکون آج تک گروی ہے اس کے پاس
ذرا سی محبت قرض لی تھی جس سے
15
ایسی تقسیم کی صورت نکل آئی گھر میں
دھوپ نے ہجر کی دیوار اٹھائی گھر میں
(طارق نعیم)
16
آٰؤ بچھٹر جانے سے پہلے وعدوں کی تقسیم کریں
اپنا اپنا لہجہ سوچیں، لہجوں کی تقسیم کریں
اجلے اجلے موسم نے جو ہم دونوں کو سونپے تھے
پلکوں سے وہ خواب اتاریں، خوابوں کی تقسیم کریں
کس نے تہائی کے منظر کس کی آنکھ میں لکھے تھے
اپنے اپنے منظر بانٹیں ، آنکھوں کی تقسیم کریں
رات کی وحشت دستک سے تو اس کے ہاتھ پہ رکھنے کو
آدھے آدھے درد بچا لیں، آدھوں کی تقسیم کریں
وصل کے پہلے چاند سے لےکر ہجر کے تپتے سورج تک
لمحہ لمحہ یاد کریں اور یادوں کی تقسیم کریں
جس کی گہری خاموشی میںہم نے بولنا سیکھا تھا
بھیگی بھیگی شام کو ڈوھنڈیں ، شاموں کو تقسیم کریں
(اظہر نقوی)
17
محبت اور خوشبو کا نگر تقسیم ہو جائے
کہیں ایسا نہ ہو گھر کا شجر تقسیم ہو جائے
لہو روتی ہوئی آنکھیں لہو روتی ہی رہتی ہیں
ہوس کے ہاتھ جب پرکھوں کا گھر تقسیم ہو جائے
کبھی بھی آگ کی فصلیں
یہاں پر اگ نہیں سکتیں
محبت سارے عالم میں اگر تقسیم ہو جائے
اداسی کے گھنے جنگل میں رستے جا نکلتے ہیں
فضاؤں میں نیا جب ایک ڈر تقسیم ہو جائے
کبھی جو یاد کرتی ہوں تری قربت کے لمحوں کو
مری سانسوں تلک اس کا اثر تقسیم ہو جائے
مری ماں کی دعاؤں کا تمینہؔ معجزہ دیکھو
مرے پیروں میں آتے ہی بھنور تقسیم ہو جائے
(ثمینہ سیدؔ)
18
دن رات کے کشکول میں تقسیم ہوا ہوں
بانٹا ہے، مجھے وقت نے خیرات کی مانند
Comments
Post a Comment